جلوۂ رنگ ونور
جلوۂ رنگ ونور ایک سچے عشق کی درد اور مٹھاس بھری سچی داستان حضرت مولانا طلحہ السیف مدیر القلم استاذ الحدیث جامعۃ الصابر، بہاولپور ایک مسودہ کئی ہفتوں سے میرے سرہانے رکھا ہے۔ اب تک کئی بار اُس کا مطالعہ کرچکا ہوں۔ مجھے اُس کے الفاظ سے، اسلوب سے اور مضامین سے قدیم اور گہری شناسائی ہے لیکن امتحان یہ درپیش ہے کہ مجھے اس پر کچھ لکھنا ہے اور میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ع اے دِل مگر یہ وقت بڑے اِبتلاء کا ہے کتنی بار تحریر شروع ہوئی اور پھرنا مکمل چاک کرکے ٹوکری کی نذر کردی۔کیا ہر لکھنے والے کو جب اپنی محبت، اپنے عشق اور اپنے دیرینہ تعلق کی داستان لکھنی ہوتو اسے ایسی ہی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے؟ ’’رنگ ونور‘‘ کے ساتھ میرے تعلق کی داستان کچھ ایسی ہی ہے۔ میں قلم قبیلے میں ایک اجنبی کے طور پر آیا تھا۔ نہ ارادہ تھا اور نہ صلاحیت کہ یہاں قیام پذیر ہوسکوں۔ اس خدمت پر رکھ لیا گیا کہ ’’رنگ ونور‘‘ آیا کرے تو اس کے پروف کی تصحیح کردیا کروں اور بس… یوں م...